ہوئی نفرت محبت سے تمہاری بے وفائی سے
شکستہ دل ہوا میرا تمہارے جدائی سے
درد اٹهتا ہے تو تصور میں آجاتے ہیں وہ
خدا میرے درد کی عمر دراز کرے
دل تڑپ تڑپ کر تمہیں یاد کرتا ہے
محسوس کرتا ہے درد مگر بول نہیں سکتا
کیوں ہر اک شخص مجھے درد دے جاتا ہے
کیا میرے دل پہ لکھا ہے یہاں درد لیئے جاتے ہیں
مصروف زندگی میں تیری یاد کے سوا
آتا نہیں ہے کوئی میرا درد بانٹنے
دُرست کر ہی لیا میں نے نظریہ اپنا،
کہ درد نہ ہو تو محبت مذاق لگتی ہے
بہت درد چھپے ہیں رات کے ہر پہلو میں
اچھا ہو کے کچھ دیر کے لیے نیند آجائے
مجھے میری کامیابیوں سے مت پرکھو اگر پرکھنا ہے
تو اس سے پرکھو کہ میں کتنی بار نیچے گر کر اٹھ کھڑا ہوا ہوں