نیند میں بھی گرتے ہیں آنکھ سے آنسو
تم خواب میں بھی میرا ہاتھ چھوڑ دیتے ہو
تم تو لکھتے رہے میری آنکھوں پہ غزلیں
تم نے کبھی پوچھا نہیں کے روتے کیوں ہو
کاش کوئی ہوتا جو ہمارے آنسوؤں کا بھرم رکھتا
یہاں تو ہر شخص نے رولانے کی قسم کھا رکھی ہے
پانی سے بھری آنکھیں لے کر مجھے گھورتا رہا
وہ آئینے میں شخص پریشان بہت تھا
آنسو میرے تھم جائیں تو پھر شوق سے جانا
ایسے میں کہاں جاؤ گے برسات بہت ہے
تجھے بھلانا نہیں ممکن اس کا تقاضا نہ کیا کر
آنکھیں اندھی بھی ہو جائیں تو آنسو رکا نہیں کرتے
چلے آئے ہیں آنکھوں میں آنسو کسی کا عکس لے کر
یہ آنسو آج پھر کوئی تماشہ چاہتے ہیں
مزا برسات کا لینا ہے تو ان پلکوں کے نیچے آ بیٹھو
وہ برسوں میں برستی ہے یہ برسوں سے برس رہی ہے
ہر حال میں ہنسنے کا ہنر پاس تھا جن کے
وہ رونے لگے ہیں تو کوئی بات تو ہو گی
ظلم کرتی ہیں تیری یادیں مجھ پر قسم سے
سوجاؤ تو اٹھا دیتی ہیں جاگ جاؤ تو رولا دیتی ہیں
بے درد زمانے کا بہانا سا بنا کر
ہم ٹوٹ کے روتے ہیں تیری یاد میں اکثر
اک روز کا صدمہ ہو تو رو لیں اے دل
ہم کو ہر روز کے صدمات نے رونے نہ دیا
میری آنکھ میں ایک آنسو جو نہیں دیکھ پاتا تھا
آج وہی میرے بہتے ہوئے آنسووں کا سبب ہے
مت بہا آنسو بے قدروں کے لیے
جو قدر کرتے ہیں وہ کبھی رونے نہیں دیتے
جن کے اپنے بچھڑے ہوں ان کو سکون سے کیا مطلب
ان کی آنکھوں میں نیند نہیں صرف آنسو آیا کرتے ہیں
آنکھ سے گرتا آنسو بتا رہا ہے
بہہ رہی ہے قطرہ قطرہ محبت تیری
رولایا نہ کر اے زندگی مجھے
چپ کرانے والا اب کوئی نہیں
مرحلہ دشوار آیا تو ظرف سب کے کھل گئے
لوگ جیسے لگ رہے تھے ایک بھی ویسا نہ تھا۔
Memories are the heartbeats of our past, each one a snapshot of joy, sorrow, and everything in between. They weave the story of our lives, connecting us to cherished moments and shaping our journey. These fragments of time, whether in laughter or solitude, serve as a compass, guiding us forward. In their embrace, we find strength, resilience, and the enduring beauty of the human experience. Cherishing memories is not just a reflection on the past but a celebration of the present and a roadmap for the future, creating a legacy that transcends time.